سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس
- Nikki Nauman
- Mar 6, 2024
- 2 min read
06 مارچ 2024

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی مختصر رائے جاری کر دی۔
نیوز لائبریری : چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے بھٹو صدارتی ریفرنس سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے دوران پیپلز پارٹی کے وکلا، احمد رضا قصوری اور عدالتی معاونین کو سننے کے بعد گزشتہ روز رائے محفوظ کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے بھٹو صدارتی ریفرنس پر رائے سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے اس معاملے پرمتفق ہے، ہم ججزپابند ہیں کہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا جب تک غلطیاں تسلیم نہ کریں خود کودرست نہیں کر سکتے، ریفرنس میں 5 سوالات اٹھائے گئے ہیں،
ذوالفقارعلی بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، سپریم کورٹ کی رائے متفقہ ہوگی، بھٹو کے ٹرائل میں بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا عدلیہ کا کام انصاف کی فراہمی ہے، تاریخ میں ایسے متعدد مقدمات ہیں جن میں درست فیصلے نہیں ہوئے،
ماضی کی غلطیوں کے ازالے کے بغیر درست سمت میں نہیں جاسکتے، جس سوال پر معاونت نہیں ملی اس کا جواب نہیں دے سکتے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے صدارتی ریفرنس پر رائے سنائے جانے کے وقت چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی عدالت میں موجود تھے اور رائے سنتے وقت بلاول بھٹو زرداری آبدیدہ بھی ہو گئے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا آج سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنایا ہے، عدالت نے تسلیم کیا کہ ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا،
عدالت نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کیلئے فیصلہ سنارہے ہیں۔یاد رہے کہ 2011 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے متعلق ریفرنس دائر کیا تھا اور اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے دسمبر 2012 تک کیس کی 6 سماعتیں بھی کی تھیں لیکن ریفرنس سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔
コメント